21 مارچ، 2024، 9:16 AM

مہر نیوز خصوصی رپورٹ؛

حضرت خدیجہ علیہا السلام اسلام کی جلیل القدر خاتون

حضرت خدیجہ علیہا السلام اسلام کی جلیل القدر خاتون

اہل بیت عصمت حضرت خدیجہ پر فخر کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ام المومنین حضرت خدیجہ کے بارے میں نازل ہونے والی آیات آپ کے بلند مقام کو ظاہر کرتی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی گروہ دین و عقیدہ؛ رمضان المبارک کی دسویں تاریخ کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی باوفا اور نیک دل شریک حیات حضرت خدیجہ کا یوم وفات ہے۔ آپ نے خواتین میں سے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ کی رحلت کے سال کو آنحضرت صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم نے عام الحزن نام رکھا کیونکہ اس سال آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی باوفا شریک حیات اور مضبوط پشت پناہ چچا حضرت ابوطالب سے جدا ہوگئے تھے۔

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے یوم وفات کی مناسبت سے امامت ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر حجت الاسلام سید علی احمدی نے کہا کہ قرآن لوگوں کو نام کے بجائے ان خصوصیات اور صفات سے تعارف کراتا ہے تاکہ مومنین کے لئے ان کی صفات اور خصوصیات نمونہ عمل بنیں۔ حضرت خدیجہ ان افراد میں سے ایک ہیں۔ آپ رسول اسلام پر ایمان لانے والے ابتدائی افراد میں سے تھیں چنانچہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اس دن رسول اکرم اور حضرت خدیجہ کے گھر کے علاوہ کسی جگہ اسلام نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت خدیجہ نے دس سال سے زائد عرصہ پیغمبراکرم کے ساتھ گزارا۔ مفسرین کے مطابق آپ کی شان میں قرآنی آیا ت نازل ہوئیں جس میں سورہ ضحی کی یہ آیت بھی شامل ہے: «وَ وَجَدَکَ عائِلاً فَأَغْنی‏» چنانچہ نقل ہوا ہے کہ اللہ تعالی حضرت خدیجہ کے ذریعے رسول اکرم کو فقر سے نجات دی اور ان کو بے نیاز کیا۔

حجت الاسلام احمدی نے کہا کہ قرآن کریم نے حضرت خدیجہ کو ام المومنین کا لقب عطا کیا ہے۔ اس لقب کے کچھ شرعی اور فقہی احکام ہیں مثلا ازواج رسول مومنین کے لئے ماں کی حیثیت رکھتی ہیں جن کے ساتھ شادی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ بعض ازواج اس مقام کے علاوہ شرافت اور ایمان میں بہت بڑا مقام رکھتی ہیں۔ پیغمبراکرم کی جو بیویاں اپنے بچوں کے قتل کا باعث بنی وہ یقینا ام المومنین کے حقیقی مقام تک نہیں پہنچ سکتی ہیں۔ روایات کے مطابق حضرت خدیجہ ایمان کے بالاترین مقام پر فائز تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبراکرم نے جبرئیل سے سورہ فرقان کی آیت  «هَبْ لَنا مِنْ أَزْواجِنا وَ ذُرِّیَّاتِنا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَ اجْعَلْنا لِلْمُتَّقِینَ إِماما»  کے بارے میں سوال کیا کہ ان ازواج سے مراد کون ہیں جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے؟ تو جبرئیل نے عرض کیا حضرت خدیجہ۔

اہل بیت نے روایات میں حضرت خدیجہ کا بڑا مقام بیان کیا ہے چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کہ میر ی امت کی خواتین پر خدیجہ کو ایسی فضیلت حاصل ہے جس طرح مریم کو عالمین کی عورتوں پر فضیلت ہے۔ یہ روایت حضرت خدیجہ کی فضیلت پر بہترین دلیل ہے۔سورہ آل عمران کی آیت میں حضرت مریم کو اپنے زمانے کی خواتین پر فضیلت دی گئی ہے اسی طرح حضرت خدیجہ کو بھی عصمت کا درجہ حاصل ہے اور اپنے زمانے کی عورتوں پر برتری رکھتی ہیں۔ حضرت خدیجہ کے مقام کی وجہ سے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آپ کی رحلت کے بعد آپ کو یاد کرتے تھے اور کہتے تھے کہ خدیجہ کی طرح کون ہوسکتا ہے؟ اس نے میری تصدیق کی جب سب مجھے جھٹلاتے تھے۔ دین خدا میں میری مدد کی اور اپنے مال سے میری رسالت کو توانا کیا۔ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ خدیجہ کو بشارت دوں کہ خدا نے اس کے لئے جنت میں زمرد کا گھر اس کے لئے بنایا ہے۔

حجت الاسلام احمدی نے کہا کہ حضرت خدیجہ کی محبت کی وجہ سے ان کی رحلت کے بعد آنحضرت حضرت خدیجہ کے خاندان والوں سے خصوصی لگاو کا اظہار کرتے تھے چنانچہ جب حضرت خدیجہ کی خالہ سے ملاقات ہوتی تو آنحضرت خوشی سے سرشار ہوتے اور ان کو احترام سے اپنے گھر دعوت دیتے۔

حضرت خدیجہ کی عظمت آپ کی وفات کے بعد بھی زبان زد عام تھی۔ اہل بیت عصمت آپ سے خود منسوب کرتے تھے۔ حضرت زید بن علی اور محمد نفس زکیہ نے حضرت خدیجہ سے خود کو منسوب کرتے ہوئے فخر کیا ہے اسی طرح میدان کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ میری دادی حضرت خدیجہ سب سے پہلے ایمان لانے والی خاتون تھیں۔

اسی طرح حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے شام میں خطبہ دیتے ہوئے خود کو حضرت زہرا اور حضرت خدیجہ سے منسوب کیا۔ صحیفہ سجادیہ میں بھی ایک مرتبہ حضرت خدیجہ کا نام دوسرے معصومین کے ساتھ لیا گیا ہے اور ان پر بھی صلوات بھیجا گیا ہے۔ آپ حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے بعد خواتین میں سب سے افضل اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہترین شریک حیات تھیں۔

News ID 1922730

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha